سعودی حکام کے مطابق تعمیراتی کمپنی سعودی بن لادن گروپ ’کسی حد تک‘ مسجد الحرام میں پیش آنے والے کرین حادثے کی ذمہ دار ہے۔خیال رہے جمعے کی شام مکہ میں واقع دنیا کی سب سے بڑی مسجد کے صحن میں شدید طوفانِ بادوباراں کے دوران ایک کرین مسجد کی تیسری منزل کی چھت توڑتی ہوئی نیچے آ گری تھی۔ حادثے کے نتیجے میں 111 افرادجاں بحق جبکہ 400 کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق تحقیقاتی کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بن لادن کمپنی نے حفاظت کے اصولوں کا احترام نہیں کیا۔یاد رہے کہ بن لادن کمپنی القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے خاندان کی ملکیت ہے ۔سعودی پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ کمپنی مالکان کو واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک بیرونِ ملک جانے سے روک دیا گیا ہے۔ جبکہ اس دوران فرم کو کوئی عوامی ٹھیکہ نہیں دیا جائے گا۔یہ حادثہ حج سے چند ہی روز قبل پیش آیا ہے۔ خیال رہے کہ بن لادن گروپ گذشتہ چار سال سے مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ اس کمپنی کو اسامہ بن لادن کے والد نے 80 سال قبل قائم
کیا تھا جسے اب اسامہ کے بھائی بکر چلا رہے ہیں۔سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔ ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو دس لاکھ سعودی ریال جبکہ زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہونے والوں کو بھی دس لاکھ اور دیگر زخمیوں کو پانچ، پانچ لاکھ سعودی ریال دیے جائیں گے۔اس کے علاوہ زخمیوں کو اگلے سال بطور شاہی مہمان حج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کیے گئے ہیں جو پیغمبر اسلامﷺکے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ماضی میں بھی حج کے موقع پر سعودی عرب میں حادثات پیش آتے رہے ہیں۔سنہ 2006 میں حج کے دوران منیٰ کے مقام پر رمی جمرات کے دوران بھگدڑ مچنے سے ساڑھے تین سو کے قریب حاجی ہلاک ہوئے تھے۔